#جہیز_نہیں_وراثت قسط نمبر 4

بیٹیاں تو رحمت بن کر پیدا ہوتی ہیں، اور ماں باپ ان کی پیدائش سے لے کر جوانی تک ان کی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ ان کے جہیز کہ فکر کے ساتھ ساتھ ان کا سامان بنانا شروع کر دیتے ہیں۔
تعجب ہوتا ہے یہ دیکھ کر کہ لوگ رسم و رواج اور روایات کے اس حد تک غلام بن چکے ہیں اور افسوس یہ ہے اس کے خلاف مزاحمت کرنا بھی انہیں بغاوت معلوم ہوتا ہے۔

کپڑوں اور تحائف کا لین دین، قیمتی زیورات، گھر اور ہاں بائک اور گاڑیاں بھی۔۔۔
سمجھ سے بالاتر ہے،
آخر اتنی ریاکاری کیوں ہے؟

اور بیٹی والے تو اکثر اپنی جھوٹی شان و شوکت کے چکر میں اپنا آپ تک گروی رکھ دیتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاننے والے ہیں، والدہ سے رجوع کیا کہ کسی سے کہہ کر ہماری بیٹی کے لیے جہیز اور کھانے کا ارینج کروا دیں، والدہ نے کہا کہ آپ سادگی سے کیوں نہیں اس ذمہ داری کو ادا کر لیتیں، والدہ کے جواب میں جو ان خاتون نے کہا سن کر بڑی حیرت اور دکھ ہوا (کہنے لگیں): باجی میری بیٹی شکل سے بھلی نہیں لگتی اور بہت مشکل سے رشتہ ہوا ہے تو میں چاہتی ہوں کسی طریقے سے جہیز اور کھانے کا اہتمام ہو جائے تاکہ میری فکر ختم ہو جائے، رشتہ میرے بہنوئی نے کروایا ہے اور وہ کہتا ہے اگر قرض لے کر بھی آپ کو انتظام کرنا پڑے تو ضرور کریں رشتے داروں میں آپ کا ہی نام ہوگا، لڑکے والوں کو ہمارے معاشی حالات کا بھی علم ہے اس کے باوجود انہوں نے ساڑھے تین سو افراد (350) کے کھانے کا انتظام کرنے کو کہا ہے۔
رشتہ ختم کرنے کا سوچتی ہوں تو بہنوئی کی ناراضگی اور بہن کی فکر ہوتی ہے اور اپنے حالات دیکھتی ہوں تو رونا آتا ہے۔۔۔۔
اس سارے معاملے کو سن کر ہم نے کہا اول تو انہیں بات پکی کرنی ہی نہیں چاہیے تھی اگر انہیں علم ہو گیا ہے لڑکے والے اتنے لالچی ہیں بیٹی کے لیے آج درست فیصلہ کر لیں گی تو کل کے پچھتاوے اور دکھ سے بہتر ہی ہوگا 
اک رشتے کو بچاتے بچاتے دوسرے رشتے کو مت بگاڑیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابھی کچھ ہی دن پہلے آفس میں اک نوجوان مسلہ لے کر آیا
نوجوان مذہبی تھا اور خواہش رکھتا تھا مذہبی طریقے سے ہی سادگی کے ساتھ اس کا نکاح ہو جائے، اچھی جاب تھی، اپنا گھر تھا، سیونگ تھی، جہیز کا مطالبہ نہیں کیا، بلکہ ہونے والی اہلیہ کے لیے 5 مرلے کا پلاٹ خرید رکھا تھا۔۔۔
بس خواہش یہی تھی نکاح سنت طریقے سے ہو جائے
جبکہ لڑکی والوں کی طرف سے دباؤ تھا
شادی کسی بہترین ہال میں کی جائے
اچھے اہتمام کے ساتھ
جہاں خلاف سنت ہر رسم کو ادا کیا جائے گا
ڈی جے، ڈرون کیمرے سے مووی، کپل کا فوٹ شوٹ، دودھ پلائی، جوتا چھپائی، اور ہال میں انٹری پر جو فیس ادا کی جاتی ہے لڑکے کی طرف سے۔۔۔۔ اب اس میں بھی مزید شرائط یہ تھی جو شادی سے دو تین پہلے طے کرنا تھیں
کہ دودھ پلائی پر 50 ہزار ادائیگی کرنی ہے لڑکے نے، جوتا چھپائی پر 20 سے 30 ہزار، ٹول پلازے پر یعنی رستہ رکائی پر 40 ہزار ادا کرنے ہے۔
کسی نے کہا رشتہ توڑ دو اگر یہ ابھی سے اتنی شرائط رکھ رہے ہیں تو آگے کیا حشر کریں گے، کسی نے کہا بیٹی بیاہ رہے ہیں یا فروخت کر رہے ہیں، اور مزید طرح طرح کے تبصرے کیے گئے۔۔۔۔ اور بعید نہیں رشتہ ختم ہو بھی جائے۔

پر غور طلب بات یہ ہے ہم نے آسان چیزوں کو اس قدر مشکل بنا دیا ہے کہ اب اس آسان پر چلنا ہی ہمیں ناگوار معلوم پڑ رہا ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دور میں زنا مشکل اور نکاح آسان تھا، اور آج اس صدی میں نکاح مشکل اور زنا آسان کر دیا گیا ہے۔
حلال کا رشتہ بنانے کے لیے لاکھوں روپوں کو پانی کی طرح بہانا ضروری ہے جبکہ حرام کو بستر تک لانے کے لیے چند ہزار ہی کافی ہیں۔

اپنے آس پاس ماؤں بہنوں بیٹیوں بیٹوں کی ذہن سازی کریں، ان کی تربیت کریں، انہیں مادی چیزوں سے محبت کے بجائے رشتوں کی قدر و قیمت کا درس دیں۔
حلال کا تھوڑا حرام کے بہت زیادہ سے بہتر ہے!!!

الحمد للہ!
ہم نے اپنی ویلفیئر کے توسط سے اب تک 13، 14 شادیوں کا ارینج کروایا ہے جس میں جہیز کی مکمل طور پر مذمت کی گئی اور سنت طریقے کو فروغ دیا، اور اگر کہیں ضرورت پڑی بھی تو وہاں لڑکی کے بجائے لڑکے کو جو باشعور ہو اور جہیز کا مکمل طور پر انکاری ہو، کے لیے ضروریات زندگی کے سامان کی فراہمی کو یقینی بنایا، جن میں سے کچھ نوجوان ایسے تھے جنہوں نے اس سامان کی رقم کو واپس مزید خیر کے کام کے لیے وقف کر دیا۔۔۔

Comments

Popular posts from this blog

#عید #عیدالاضحٰی #قربانی #یاددہانی

#رشتے #اعتراضات #ڈیمانڈ #جہیز قسط نمبر 2

"فیصلہ"