#رشتے #اعتراضات #ڈیمانڈ #جہیز قسط نمبر 2

قسط نمبر 2

اولاد کے حوالے سے سبھی والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کی اولاد بہترین اور پرسکون زندگی گزاریں، جہاں اولاد کے رشتے ہوں وہاں بھی سکون میں رہیں، اولاد کو کوئی بھی پہنچنے والا دکھ انہیں مل جائے پر اولاد پر آنچ بھی نا آئے۔۔۔۔
اور اس سلسلے میں اپنی عقل اور سمجھ کے مطابق انہیں اولاد کے حق میں جو صحیح لگتا ہے، وہی فیصلہ کرتے ہیں
پر ضروری نہیں ہمیشہ ایسا ہی ہو۔۔۔۔ بزرگوں کا اپنی عمر اور تجربات کا گھمنڈ اولادوں کی خوشیوں کی دیوار بن جاتا ہے
بسا اوقات بالوں کی چاندی (جو عموما ہمارے بزرگ حضرات تجربات کا حاصل سمجھتے ہیں) زندگی بھر کا روگ ثابت ہوتی ہے۔

یہاں لوگوں کا انسانوں کو پرکھنے کا جو معیار آج ہمارے معاشرے میں رائج ہو چکا ہے وہ دیکھ کر دل افسردہ ہو جاتا ہے۔۔۔

دل کے میلے کچیلے لوگ اجلے لباس پہن کر اپنے اندر کے عیب چھپا لیتے ہیں،،، یہاں دولت کی نمائش ضروری ہے، یہاں فیشن سے اپ ڈیٹ رہنا ضروری ہے، یہاں تعلیم یافتہ شخص ہی وہی ہے جو مرد کو لبرل اور عورت کو بےلباس کر دے۔۔۔ یہاں عورت کی آزادی سے مراد اس پر پابندیاں نہیں درحقیقت اسے بےلباس ہونے میں تعاون اور گناہ کا ارتکاب کرنے پر شرمندگی سے بچانا ہے۔
یہاں معیار زندگی مذہب کی پیروی میں ناپید ہوتا جا رہا ہے
جہاں خشیت کی جگہ اب دنیا داری نے لے لی ہے
اولادوں کے رشتے اب پردہ داروں میں نہیں دیوث لوگوں میں ہونے لگے ہیں اور اس پر فخر بھی کیا جاتا ہے
داڑھی کو نت نئے طریقوں سے کاٹنے والا ہی ماڈرن اور امیر لگنے لگا ہے۔ عورت کا لباس کم سے کم تر ہونے کو ہی ماڈرن سمجھانا جانے لگا ہے۔۔۔۔

اور رشتے کرتے ہوئے والدین بس انہیں ظاہری اور ریاکاری پر مبنی چیزوں سے متاظر ہو کر بیٹوں یا بیٹیوں کو کھونٹے سے باندھ چھوڑتے ہیں۔

رشتہ دیکھنے جائیں تو بیٹوں یا بیٹیوں کے رشتوں کے لیے گھروں کی در و دیوار کا جائزہ، رشتے داروں کی زبان و بیان پر غور، لڑکے کے کردار اور اوصاف بیان کیے جاتے ہیں۔۔۔۔

ہر چیز کا بڑھ چڑھ کر دکھاوا کیا جاتا ہے کہ آنے والا شخص آپ کی ہر اک پسند ناپسند، گفتگو چال ڈھال اور رہن سہن دیکھ کر عش عش کر اٹھے۔۔۔۔

بعد میں بھلے لیندار آپ کا جینا حرام کر دے۔۔۔
پر نہیں ریاکاری بہت ضروری ہے
ہر چیز کو بڑھا چڑھا کر بتانا بھی ضروری ہے
میک اپ کونسے برانڈ کا، لباس اور جیولری کس برانڈ کی، گاڑی کونسی ہے، کھانے میں مٹن اور کولڈ ڈرنک کے نام پر فریش جوس وغیرہ ہی چلتا ہے۔

میرے اک بہت قریبی دوست کی بہن کا نکاح ہوا، رخصتی ہوئی لڑکی کی ساس کہا کرتی تھیں، انہیں ریڈ میٹ میں مٹن کے علاوہ کوئی اور چیز پسند نہیں،،، یعنی بتلانا مقصود یہ تھا جب بھی دعوت کا ارادہ ہو تو مٹن کا ہی اہتمام کیا جائے،،، پر مجال ہے ساس نے پورے اک سال میں اپنے گھر مٹن کے نام پر بکرے کے کان بھی پکوائے ہوں 😂۔۔۔۔
جو آپ نہیں ہو سکتے، یا بن نہیں سکتے تو اس کا دکھاوا کیوں کیا جائے
آپ جو ہیں جس حال میں ہے اور جیسی زندگی جی رہیں ہیں یقینا ہزاروں، لاکھوں سے بہتر ہیں
موازنہ کرنا ہی ہے تو خود سے اوپر لوگوں میں نہیں کم تر میں کر کے دیکھیں کم سے کم بےچین طبیعت کو کچھ لمحات راحت کے بھی میسر ہوں گے۔
---------------

زاہد ہماری فیکٹری میں ملازم تھا اور خراد کا کام جانتا تھا
تھا تعلق اک متوسط گھرانے سے تھا، موصوف جوتوں کی دکان پر ملازم تھے، اور ماہانہ آمدن 25 سے 30 ہزار کے قریب تھی اور کمیشن الگ سے جو ملازمین کو فی جوڑا سیل کرنے پر دی جاتی تھی،،،، موصوف نے جوانی میں قدم رنجا فرمائے تو والدہ محترمہ کو اولاد کے سر پر سہرا سجانے کی فکر ستانے لگیں،،، رشتے والی سے کہا تو رشتہ والی نے بطور تفتیشی (اکثر ایف آئی آر کی تفتیش کے لیے ملازمین کو پیٹرول وغیرہ کا خرچہ دینا پڑتا ہے) آغاز کے لیے کچھ مال حاصل کیا اور نکل پڑیں سیاہ کو سفید کرنے_____
لوگ سیاستدانوں کے حوالے سے جنت اور جہنم کے فیصلے کرتے ہیں
پر مجھے لگتا ہے یہ رشتہ کروانے والے ڈیلروں کا بھی الگ سے حساب ہوگا،،،، رشتہ کرواتے ہوئے لڑکے یا لڑکی یا ان کی فیملی سے متعلق اتنے جھوٹ بول دیتی ہیں کہ بندے کو لگنے لگتا ہے،،،، اس سے پرفیکٹ میچ کوئی ہو ہی نہیں سکتا!!!
زاہد کے چار بھائی اور دو بہنیں ہیں۔۔۔۔ دو بھائی اور دو بہنیں شادی شدہ،،، بہنیں بڑی تھیں تو ان کی شادیاں پہلے ہو گئیں،،، پھر بہنوں نے کے باقی دونوں بھائیوں کی۔۔۔۔ باپ تو بچپن میں ہی فوت ہو چکا تھا سارے بچوں کی پرورش ماں نے کی۔۔۔۔
زاہد اور اس سے چھوٹا عدنان دونوں کی محنت مزدوری کی رقم سے اور ان کی کمیٹیوں سے دونوں بڑے بھائیوں کی شادیاں ہو گئیں، شادی پر ٹھیک ٹھاک فضول خرچی ہوئی۔۔۔
زاہد کی باری تھی تو بھائیوں اور بھابھیوں نے منہ بنا لیا کہ کسی قسم کا مطالبہ نہ کر سکیں،،، تو بہنوں نے آگے بڑھ کر بھائی کا رشتہ پکا کیا اور شادی کروا دی۔۔۔۔
اب باری تھی عدنان کی،،،، گھر چھوٹا تھا، آمدن کم تھی، سب کے حصے میں ایک ایک کمرہ آیا۔۔۔۔ اب چوتھے کی شادی تھی اور کمرے چار۔۔۔ تو اک بہن نے مشورہ دیا سب بھائی مل کر اس کی مدد کرو یا اسے کمرہ بنا کر دو یا گھر فروخت کر دو تاکہ گروی گھر لے کر یا کرائے پر بیٹھ سکے اور اپنی شادی کرے۔۔۔۔
بھائی اس بار بھی وہی روش منہ بنا کر سائیڈ پر ہو گئے، حالانکہ قصور ان کا بھی نہیں حالات ایسے ہیں کہ 40 ہزار سے بھی پوری نہیں پڑتی،،، خیر عدنان نے آس پاس سے رقم پکڑ کر کمرہ تعمیر کروایا اور شادی کے لیے رقم جمع کی۔۔۔۔
ابھی اک معرکہ سر ہوا ہی تھا،،، جہاں بات پکی ہوئی تھی
رشتہ دونوں خاندانوں کے ہم پلہ تھا دونوں کے حالات اک دوسرے سے ڈھکے چھپے نہیں تھے۔۔۔ لڑکا جہیز کا مطالبہ بھی نہیں کر رہا تھا۔۔۔ جبکہ سسر کی ڈیمانڈ تھی شادی ہال میں ہوگی، ہر رسم ادا ہوگی، حق مہر کی مد 3 تولے سونا اور کچھ رقم نقدی لکھی جائے گی، لڑکا سر پکڑ کر بیٹھ گیا کہ اب میں کیا کرو۔۔۔۔
یہ کہاں کی بھلائی ہے
میں کسی بھی فضول رسم کا حصہ نہ بنتے ہوئے سنت طریقے سے نکاح کا ارادہ رکھتا ہوں تو آپ کیوں رسموں کی غلامی کر رہے ہیں، جبکہ سسر صاحب کا کہنا تھا دنیا داری بہت ضروری ہے ہمارا ملنا ملانا اونچے گھروں میں ہے ہماری فیملی کے کچھ لوگ امیر ہیں تو ہم نہیں چاہتے ہماری بدنامی ہو۔۔۔۔
مڈل کلاس شخص ساری زندگی اپنے امیر رشتے داروں سے تعلق کا بھرم جتاتا ہے کہ فلاں شخص، فلاں عہدے پر، فلاں امیر رشتے دار ہمارا جاننے والا ہے جبکہ امیر کی ایسی کوئی مجبوری نہیں جو وہ غریب رشتے کو ڈسکس کرے،،، اگر ایسا موقع آتا بھی ہو تو کسی مثبت مثال کے طور پر استعمال نہیں کر سکتا!!!
اور نتیجہ یہ بنا لڑکے کی سادگی سے نکاح کی ضد پر سسر نے شادی سے انکار کر دیا!!!!
بھلے ہی آپ بیٹی یا بیٹے کے والدین ہیں،،، قدر کے لائق وہی شخص ہے جو کچھ بہتر کرنے کی کوشش کر رہا ہے، یا کرنا چاہتا ہے
مخالفت اور مذمت کرنے والے لوگ ہی بھلائی کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔

#AwanTalks

#like #follow #share #foryou #foryoupage #watch #poetry #quotes #malik #awan #ملک_فیصل_اعوان 

Profile · 4.3K followers 
Malik Faisal Awan 
Faisal Maqsood   

https://www.facebook.com/share/p/hQs3hRydai6H2ghN/?mibextid=oFDknk

Comments

Popular posts from this blog

#عید #عیدالاضحٰی #قربانی #یاددہانی

"فیصلہ"