#رشتے #اعتراضات #ڈیمانڈ #جہیز قسط نمبر 1
قسط نمبر 1
والدین بیٹی کے لیے رشتہ دیکھ رہے تھے، باپ مزدوروں کے ساتھ دیہاڑی لگاتا تھا دیہاڑی کبھی لگتی اور کبھی نہیں، ماں گھر داری سنبھالتی تھی۔ ایک بھائی جو کسی کے پاس ملازم تھا روزانہ دیہاڑی کی مد میں 500 سے 600 کما لیتا تھا اور جس لڑکی کا رشتہ دیکھا جا رہا تھا معاشی حالات کی وجہ سے دینی و دنیاوی تعلیم بلکل بھی نہیں تھی، گھر کرائے کا تھا گزر بسر ہو رہا تھا۔
ماں کی خواہش تھی بیٹی کا رشتہ کسی اچھے گھر میں ہو جائے،،، یقینا ہر والدین کی ایسی خواہش ہوتی ہے اور یہ خواہش کرنا کوئی بری بات نہیں۔ بشرطیکہ مزید خواہشات کا اضافہ نہ کیا جائے۔
اسی سلسلے میں رشتے والی سے رجوع کیا گیا
رشتے والی نے کچھ رشتے ذات، مسلک، اور ان کے حسب نسب کے اعتبار سے دکھائے
کہیں لڑکے کی پکی رنگت پر اعتراض ہوتا، کہیں فیملی بڑی ہونے پر، کہیں گھر چھوٹا ہونے پر، کہیں چھوٹے قد پر، کہیں لڑکے کی ماں چالاک ہونے پر اور کہیں تنخواہ کم ہونے پر!!!
رشتے والی نے سمجھایا کہ جو ڈیمانڈ آپ نے رکھی ہیں اور جو نقص آپ نکال لیتی ہیں ہر رشتے میں ایسے حالات میں بیٹی بیاہنا محال ہو جائے گا، آپ خود سے اونچے لوگوں میں رشتہ دیکھیں گی تو آپ کی اتنی حیثیت نہیں کہ آپ ان کی ڈیمانڈ بھی پوری کر سکیں!
یہ بات کوئی 3 یا 4 سال پرانی ہے اور خاتون ابھی تک بیٹی کیلئے معقول رشتہ ڈھونڈ رہی ہیں اور انہیں کوئی مناسب رشتہ نہیں مل رہا۔
بالفرض خود سے اونچا رشتہ دیکھتے ہوئے اگر کوئی ان سے کسی طرح کی ڈیمانڈ کر لے تو یہی بات انہیں ناگوار بھی گزرے گی اور معاشرے میں سو عیب بھی نظر آنے لگیں گے۔۔۔
لوگوں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ
زندگی اگر ڈھنگ سے جینی ہے تو اس کے لیے حقیقت پسند ہونا کتنا ضروری ہے
خوابوں کی دنیا حقیقی زندگی سے بلکل الگ تھلگ ہے
اسے صحیح وقت میں سمجھ جائیں گے تو خود کے لیے بھی آسانی ہو جائے گی اور دوسروں کے لیے بھی۔
حقیقت بھی یہی ہے
بیٹیاں اور بیٹے بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ کے سبب بڑھاپے کی طرف چل پڑتے ہیں اور پھر مطلقہ، بیوہ یا رنڈوا یا دوسری شادی والے پر آ کر سمجھوتہ کر لیتے ہیں اگر سہی وقت پر ڈیمانڈ کم کر لی جائیں تو اک خوشحال زندگی گزاری جا سکتی ہے۔
بڑی حیرت ہوتی ہے کچھ خواتین سے یہ سن کر کہ انہیں بیٹی کے رشتے کے لیے لڑکا چاہیے بھی 20، 22، 25 27 کی عمر کا،،،
اور وہ ویل سیٹلڈ بھی ہو،
فیملی سے الگ بھی ہو،
رنگ بھی صاف ہو،
قد بھی ٹھیک ہو۔۔۔۔
پاکستان میں ویل سیٹلڈ تو پھر 35 سے 45 سال کی عمر کے مرد ہی مل سکتے ہیں پھر ان عمر کے افراد سے بیٹیاں بیاہ دیں۔
اور اگر 20، 22 یا 25 سال سے بیاہنے کا رسک لے بھی رہے ہیں تو بھروسہ رکھیں 35 یا 45 تک پہنچنے پر وہ بھی ویل سیٹلڈ ہو ہی جائے گا
خواتین 22 25 سال کے لڑکوں سے وہ تمام سہولیات کا مطالبہ کر دیتی ہیں جو ان کے اپنے والدین کو دیتے کئی سال لگ گئے۔
#MFA
#AwanTalks
#like #follow #share #foryou #foryoupage #watch #poetry #quotes #malik #awan #ملک_فیصل_اعوان
Malik Faisal Awan
Malik Faisal Awan
Faisal Maqsood
https://www.facebook.com/share/p/TqUcPs6C4iwntwgq/?mibextid=oFDknk
Comments
Post a Comment